Placeholder image

Exports facilitation strategy of FBR leading to Significant exports growth

Federal Board of Revenue has devised an Integrated Strategy which has amply contributed to significant increase in exports of Pakistan from US$ 1.6 Billion (in August, 2020) to US$ 2.4 Billion (in December, 2020). Growth in exports of Pakistan in December, 2020 is up by 18.3 per cent as compared to US$ 1.993 billion in the corresponding month last year.

While mentioning factors that have facilitated growth in exports, FBR has stated that Import duties on 1,623 tariff lines, pertaining to basic raw material and intermediate goods were reduced to zero through the Finance Act, 2020. In pursuance of this strategy, additional customs duties and regulatory duties on 164 items related to textile sector, not manufactured in the country, were also removed in collaboration with all the stakeholders. All these measures were undertaken with the objectives of neutralizing adverse impact of COVID 19 Pandemic, especially for the exporters, and to make their products competitive vis-à-vis those of their competitors in the international market.

Under the initiative of “Make in Pakistan”, the Duty Drawback rates for at least eight (08) sectors were revised upwards by FBR. During the whole exercise, more than 434,000 claims were disposed of and approximately 7800 exporters have benefited from this Initiative. Similarly, FBR has paid ninety (90) percent more refunds of Sales Tax during July-December, 2020 as compared to the corresponding period last year. This led to significant rise in volumes of exports in the form of increase in TEUs (i.e. Tonnage Equivalent Units) / Containers from 35,477 in July, 2020 to 62,591 in December, 2020, showing a growth of 43%.

In order to tangibly contribute to exports, all the Export Facilitation Schemes were simplified / rationalized for their optimal use by the exporters. First of all, extension in utilization period of different export facilitation schemes was allowed for a period of one year from 01st March, 2020 to 28th February, 2021. Secondly, retention period for plant and machinery, under the Export Oriented Units Scheme, was reduced from 10 years to five years. Thirdly, for the prompt redressal of grievances, one administrative tier is reduced (under Duty and Taxes Remission for Export Scheme and Manufacturing Bond Scheme) and Regulatory Authority is created to facilitate the exporters. Moreover, the investors in Export Processing Zones have been facilitated in payment of duties/taxes on the disposal of machinery in the tariff area. These facilitation measures have led to increase in number of exports Goods Declarations (GDs) from 71,190 in July, 2020 to 79,756 in December, 2020, posting an increase of 11%. In the same vein, total number of Exports Goods Declarations (GDs) (from 1st July, 2020 to 31st December, 2020), remained at 408,472 vis-à-vis 333,943 during 1st January, 2020, showing an increase of 18%.  

To realize the objective of facilitation / promotion of exports, an automated system of filing the claim to the final sanctioning of Duty Drawback Claims for the payment of Duty Drawback Claims to the exporter was rolled out on 1st October, 2020. As a matter of fact, export Goods Declaration filed in Customs WeBOC system is being considered as the Duty Drawback Claim. State Bank of Pakistan credits the system sanctioned payments in the accounts of exporters online directly. In addition to the said automation initiative, Green Channel clearances of the exports GDs / Consignments were increased from 74% in July, 2020 to 77.3 % in December, 2020. Similarly, for speedy payment of Sales Tax refunds to exporters, FASTER PLUS System has been implemented.

FBR has also removed regulatory duty on import of cotton yarn, till 30th June, 2021, which is a basic raw material for the value-added textile industry of Pakistan. Being committed to the national goal of increase in exports, Federal Board of Revenue is making all out efforts to assist exporters by continuously making improvements in its laws and procedures

ایف بی آر کی مربوط حکمت عملی کے باعث پاکستان کی برآمدات میں نمایاں افزائش

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے برآمدات کی افزائش کے لئے ایک مربوط حکمت عملی وضع کی جس  کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں نمایاں حد تک  اضافہ ہوا ہے۔برآمدات کی مالیت اگست 2020 میں 1.6 ارب ڈالر تھی اور دسمبر 2020  میں بڑھ کر 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ دسمبر 2020 میں پاکستانی برآمدات کی افزائش 18.3 فیصد تک رہی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ان کی مالیت 1.993 ارب ڈالر رہی تھی۔

برآمدات کی افزا ئش کے  لئے بنائی گئی حکمت عملی کے اہم نکا ت کو بیان کرتے ہوئے ایف بی آر نے کہا ہے کہ فنانس ایکٹ، 2020، کے ذریعے بنیادی خام مال اور درمیانی اشیاء سے متعلق 1,623 ٹیرف لائنوں پر درآمدی ڈیوٹیز کم کر کے صفر کر دی گئیں۔ اس حکمت عملی کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹیکسٹائل کے شعبے سے متعلق 164 اشیاء، جو ملک میں تیار نہیں کی جاتیں، کی اضافی کسٹمز ڈیوٹیز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کو تمام متعلقہ فریقوں کے اشتراک سے ختم کر دیا گیا۔ یہ تمام اقدامات اس مقصد کے تحت کئے گئے کہ بالخصوص برآمد کنندگان کے لئے کرونا وائرس کی وباء  کے منفی اثرات کو زائل کیا جائے اور بین الاقوامی منڈی میں ان کی مصنوعات کی مسابقتی حیثیت دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہتر بنائی جائے۔

"میک اِن پاکستان" پروگرام کے تحت ایف بی آر نے کم ازکم آٹھ (8) شعبوں کے لئے ڈیوٹی ڈراء بیک کی شرح بڑھا دی۔ اس تمامتر عمل کے دوران 434,000 سے زائد کلیم نمٹائے گئے اور اس پروگرام سے تقریباً 7800 برآمد کنندگان کو فائدہ پہنچا۔ اسی طرح ایف بی آر نے جولائی سے دسمبر 2020 کے دوران گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت سیلز ٹیکس کے نوے (90)  فیصد سے زائد ری فنڈ ادا کئے۔ اس  اقدام کا نتیجہ یہ نکلا کہ ٹی ای یوز (یعنی ٹن کی مساوی شکل میں یونٹس) / کنٹینرز کی جو تعداد جولائی 2020 میں 35,477 تھی وہ دسمبر 2020 میں بڑھ کر 62,591 تک پہنچ گئی جس سے 43 فیصد افزائش ظاہر ہوتی ہے۔

برآمدات میں  حقیقی بہتری لانے کے لئے معاونت کی تمام سکیموں  کو انتہائی معقول اور سادہ شکل دی گئی تاکہ برآمدات کنندگان ان سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔ سب سے پہلے برآمدات میں معاونت کی مختلف سکیموں کی مدت ایک سال کے لئے بڑھا کر اس میں یکم مارچ 2020 سے 28 فروری 2021  تک توسیع کر دی گئی۔ دوسرے اقدام کے طور پر ایکسپورٹ اوریئنٹڈ یونٹس سکیم کے تحت پلانٹ اور مشینری کی ریٹینشن کی مدت 10 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی گئی۔ تیسرا اقدام یہ کیا گیا کہ شکایات کے فوری ازالہ کے لئے (ڈیوٹیز اینڈ ٹیکسز ریمشن سکیم اور مینوفیکچرنگ بانڈ سکیم کے تحت) ایک انتظامی سطح کم کر دی گئی اور برآمد کنندگان کی معاونت کے لئے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کر دی گئی۔ اس کے علاوہ ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز میں سرمایہ کاروں کے لئے ٹیرف ایریا میں مشینری کی فراغت پر ڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی ادائیگی میں سہولت پیدا کر دی گئی۔ معاونت کے ان اقدامات کی بدولت ایکسپورٹ گڈز ڈیکلریشن کی تعداد میں 11 فیصد اضافہ ہوا جو جولائی 2020 میں 71،190 تھی اور دسمبر 2020 میں 79،756 تک پہنچ گئی۔ اسی طرح ایکسپورٹ گڈز ڈیکلریشن کی کل تعداد (یکم جولائی 2020 سے 31 دسمبر 2020 تک) 472408, رہی  جبکہ یکم جنوری کو یہ تعداد 333,943 رہی تھی جو 18 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

برآمدات میں معاونت اور  فروغ کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یکم اکتوبر 2020 سے برآمد کنندگان کے لئے ڈیوٹی ڈراء بیک کلیمز کی ادائیگی کا خودکار نظام متعارف کرایا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ کسٹمز وی بوک سسٹم میں جمع کرائے جانے والے ایکسپورٹ گڈز ڈیکلریشن کو ہی ڈیوٹی ڈراء بیک کلیم تصور کیا جا رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سسٹم کی منظور کردہ ادائیگیوں کو آن لائن طریقے سے براہ راست برآمد کنندگان کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ایکسپورٹ گڈز ڈیکلریشن/ کنسائنمنٹ کی گرین چینل کلیئرنس جولائی 2020 میں 74 فیصد تھی جسے دسمبر 2020 میں 77.3 فیصد تک بڑھا دیا گیا۔ اسی طرح برآمد کنندگان کو سیلز ٹیکس ری فنڈز کی فوری ادائیگی کے لئے فاسٹر پلس سسٹم نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔

 ایف بی آر نے حال ہی میں کاٹن یارن کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی 30 جون 2021 تک ختم کر دی ہے جو پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لئے بنیادی خام مال کا کام دیتا ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تہیہ کر رکھا ہے کہ برآمدات میں اضافہ کے قومی مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور اس سلسلے میں برآمد کنندگان کو ہر طریقے سے مدد فراہم کی جائے گی اور قواعد وضوابط میں بہتری کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا۔

 

Copyright © . All rights reserved. Federal Board of Revenue Govt of Pakistan.